پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس کیس میں چودہ چودہ سال سزا بامشقت سنا دی گئی، آج جب اڈیالہ جیل میں سماعت شروع ہوئی تو کسی کو یقین تک نہ تھا کہ اتنی جلدی فیصلہ آجائے گا۔
گزشتہ سماعت منگل کی رات تک جاری رہی، اور اس دوران جج محمد بشیر کی اچانک طبیعت خراب ہو گئی تھی جس پر انہیں اڈیالہ جیل کے اندر ہی قائم ہسپتال میں میں لے جایا گیا اور ان کا علاج معالجہ کیا گیا ۔ یہ تمام صورتحال دیکھتے ہوئے سب یہ سمجھ رہے تھے کہ بدھ کےروز سماعت نہیں ہو گی۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسی سال مارچ میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں کیونکہ ان کی صحت اکثر خراب رہتی ہے جس پر انہوں نے ریٹائرمنٹ تک چھٹی کی گزارش مجاز اتھارٹی کو دی لیکن ان کی گزارش مسترد کر دی گئی ۔ کورٹ صحافی کے مطابق نو بجے جج محمد بشیر اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں بیٹھ گئے اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کو حکم دیا کہ وہ ملزم عمران خان کو کمرہ عدالت میں لے کر آئیں۔ جس پر تعمیل کرتے ہوئے اڈیالہ جیل کے اہلکار عمران خان کو بیرک سے اپنے ساتھ لے کر آگیا، کورٹ رپورٹر کے مطابق جب کمرہ عدالت میں عمران خان آئے تو انہوں نے سیاہ رنگ کا ٹرائوزر اور نیلے رنگ کی جیکٹ پہن رکھی تھی جبکہ پاؤں میں سپورٹس شوز تھے
عمران خان جب عدالت میں آئے تو جج نے ان سے پوچھا کہ 342کے تحت آپ نے جوابات تیار کر لیے کہ نہیں ۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ انہیں تو عدالت میں صرف حاضری لگوانےکے لیے لایا گیا ہے ۔ جج محمد بشیر نے اپنا سوال پھر دہرایا تو عمران خان نے صاف جواب دیا کہ جواب تو تیار کر لیا لیکن وہ اپنے وکلاء کا انتظار کر رہے اور ان کی موجودگی میں عدالت میں جواب جمع کروائیں گے اس لیے تھوڑا وقت درکار ہےجس پر عدالت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو حکم دیا کہ عمران خان کے ساتھ جائیں اور ان کی بیرک میں پڑا جواب لے کر آئیں اور جو ترمیم کرنی ہے وہ کر لیں اور کمپیوٹر آپریٹر کو ڈکٹیٹ کرواسکتے ہیں جس پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ عمران خان کے ساتھ بیرک گئے اور جواب لے آئے
کورٹ رپورٹر کے مطابق عمران خان کچھ لمحوں کے لیے عدالت میں آئے اور مسکراتے ہوئے نکل گئے کہ اکرم نے دھوکا دیا ہے ۔ بعد ازاں عمران خان نے عدالت میں آنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ جب تک ان کے وکلاء نہیں آتے تب تک وہ عدالت میں نہیں آئیں گے ۔
جس پر فاضل جج محمد بشیر نے عدالتی اہلکار کو بلایا اور عدالت کے دروازے پر سرکار بنام عمران خان نیازی کی آواز لگانے کا کہا جو کہ تین بار لگائی گئی اور بعد ازاں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو چودہ چودہ سال کی سزا بامشقت اور عمران خان کو دس سال کے لیے الیکشن لڑنے سے نا اہل کرنے کی سزا بھی سنا دی گئی ۔