نئے وزیر اعظم شہباز شریف جو کہ پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھتے ہیں ملک میں دوسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں ان کی کی تقرری سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں ایک اہم تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ جیسا کہ ملک قیادت کے ایک نئے دور کا آغاز کر رہا ہے، نئے وزیر اعظم کے منتظر بے شمار چیلنجز ہیں۔ معاشی پریشانیوں سے لے کر سیکیورٹی خدشات تک، آگے کی راہ مزید دشوار ہے ۔
سیاسی بحران
نئے وزیر اعظم شہباز شریف کو درپیش سب سے اہم چیلنجوں میں سے ایک یہ ہے کہ ملک پاکستان اس وقت سیاسی بد امنی کا شکار ہے۔ ملک کی سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف ہے جس کا لیڈر اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہے ۔ جبکہ موجودہ حکومت کا عوام الناس میں وہ پذیرائی نہیں جو سابقہ حکومت کو تھی ۔ جبکہ نگران حکومت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر بھی عوام الناس میں شدید بے چینی پائی جا رہی تھی جس کا بدلہ عوام الناس نے الیکشن والے دن خوب لیا ۔
ملک کو اس سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے شہباز شریف کے پاس فی الحال کوئی طریقہ نظر نہیں آتا
لیکن انہیں چاہیے کہ ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے تمام جماعتوں کا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں جس میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان تحریک انصاف ہے جو کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی ایک طرح سے دشمن بنی ہوئی ہے۔۔
اقتصادی مسائل
ملک پاکستان کو درپیش مسائل میں سے ایک بڑا مسئلہ جو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے وہ ہے اقتصادی مسئلہ ۔ نئی انتظامیہ کو آئی ایم ایف سے کیسے قرض ملے گا یہ بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے ۔ لیکن سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جیل سے ہی آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے آئی ایم ایف سے اپیل کی ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کا قرض بنیادی انسانی حقوق کی پامالی سے مشروط کرے ۔ جس سے قرض کا حصول مزید پیچیدہ ہو جائے گا اور ملک دیوالیہ ہونے کے دھانے پر پہنچ جائے گا۔ مقروض ملک پر سیاسی بحران قیامت بن کر ٹوٹ پڑا ہے ۔ جس میں عوام الناس پستی ہوئی نظر آرہی ہے ۔ افراط زرکی بلند شرح بھی پریشان کن ہے ۔ جبکہ روزگار کے موقع بھی بہت کم ہیں آیا کہ شہباز شریف عوام الناس کے نوجوان طبقہ کو روزگار کے نئے مواقع دے سکتے ہیں یا نہیں ۔ یہ ایک سوالیہ نشان ہے ۔
مذہبی جنونیب کا سدباب
پاکستان میں مذہبی سیاسی جماعتوں کی موجودگی ایک عذاب سے کم نہیں ہے ۔ آئے روز معمولی معمولی بات پر توہین رسالت کے فتووں کے نتیجے میں عوام الناس میں جس کو دل کرتا ہے قتل کر دیا جاتا ہے اور اس قتل کو بھی ثواب سمجھا جاتا ہے ملک کو درپیش مسائل میں سے سب سے حساس مسئلہ یہی ہے ۔ جو کہ وزیر اعظم پاکستان کے لیے ایک بہت بڑے چیلنج سے کم نہیں ۔ کیونکہ اکثر مولوی حضرات معمولی معمولی بات پر ملک کے اعلیٰ گریڈ افسران پر بھی فتووں سے باز نہیں آتے ۔
معاشرے کی اصلاح و بہبود کا کام
ایک انتہائی اہم مسئلہ یہ ہے کہ غربت کے خاتمے کے لیے حکومت پاکستان کو تیز رفتار اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ وہ عوام الناس میں اپنی ساکھ جو نگران حکومت اور پچھلی شہباز حکومت نے خراب کر دی تھی وہ درست ہو۔ اور یہ کام اب بھی وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے لیے ایک چیلنج ہے ۔
ایک طرف تو پاکستان کی آبادی بڑھتی جا رہی ہے اور دوسری جانب روزگار کے مواقع انتہائی کم ہیں
ملک میں ایسی پالیسیاں نافذ کرنی ہوں گے جس سے عوام کی فلاح و بہبود پنپے ۔ جبکہ نوجوان طبقہ میں کرپشن سے پاک میرٹ پر مشتمل نوکریاں ہی وہ راہ ہیں جو پاکستان کو درست سمت لا سکتی ہیں ۔
علاقائی سیکورٹی کے چیلنجز
پاکستان کو بھارت سے تو خطرات ہیں ہی لیکن دوسری جانب گزشتہ ماہ ایران سے ہونے والی کشیدگی نے پاکستان کی علاقائی صورتحال کو مزید دشوارکن بنا دیا ہے ۔افغانستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ بھی انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس کے حل سے دیرپا امن اور استحکام ہو جائے گا۔ جبکہ افغانستان میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے پاکستان میں آسانیاں پیدا ہونے سے دونوں ملکوں میں محبت بھائی چارہ فروغ پائے گا اور دونوں ممالک کی عوام ایک دوسرے کے قریب آئیں گے ۔
افغانستان کی کرنسی پاکستان سے اوپر جانے کی بنیادی وجہ کرپشن سے پاک افغانستان ہے جس سے پاکستان کو بھی ایسی پالیسیاں لانی چاہئیں جس سے ملک پاکستان میں کرپشن زیرو پر ہو جائے ۔
گورننس ریفارمز اور انسداد بدعنوانی کے اقدامات
کرپشن نے پاکستان کے انتظامی ڈھانچے کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے اور عوام الناس کی جانب سے انتظامی افسران کے خلاف آئے روز ایسی شکایات سامنے آتی رہتی ہیں جو انتظامی ڈھانچے میں رخنے کو واضح طور پر دکھا رہی ہیں ۔ عوام الناس اور انتظامی افسران کے مابین ایک فاصلہ ہے جسے کم کرنے کی ضرورت ہے ۔
اس فاصلہ کی بنیادی وجہ درجہ چہارم سے لے کر افسران بالا تک کرپشن کا بازار گرم کرنا ہے ۔
انٹی کرپشن جیسے محکمہ کے اندر موجود کالی بھیڑوں کا احتساب اور ان کی اصلاح اشد ضروری ہے تاکہ وہ چاق و چوبند ہو کر کرپشن فری پاکستان بنانے میں حکومت کی مدد کریں اور اپنی لی گئی تنخواہیں حلال کریں ۔
موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی پائیداری
پاکستان کے درپیش مسائل میں سے ایک سب سے اہم مسئلہ ماحولیاتی ، موسمیاتی تبدیلیوں کا ہے ۔ پاکستان کے دریائے راوی پر بھارت نے ڈیم بنا کر پاکستان کو ایک طرح سے ٹھینگا دکھایا ہے لیکن کیا پاکستان دوبارہ راوی کو رواں کر پائے گا۔
جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے قدرتی آفات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ فضائی آلودگی بھی وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے لیے ایک درد سر ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کو پاکستان میں فضائی آلودگی پیداکرنے والی فیکٹریوں پر پابندی عائد کرنا ہوگی یا پھر ایسا مکنزم بنانا ہوگا کہ فضائی آلودگی کم سے کم کی جا سکے ۔
نتیجہ
سیاسی بحران سے دوچار ملک پاکستان کے نئے وزیر اعظم شہباز شریف نے عہدہ تو سنبھال لیا ہے لیکن یہ کرسی ان کے ایک طرح سے عذاب سے کم نہیں ہے ۔ ان کو جرات مندانہ فیصلہ کرنے ہوں گے ، ایک ایسا وژن رکھنا ہوگا جس کے اثرات دیر تک رہیں ۔ پاکستان کی معیشت کو راہ راست پر لانا ہوگا۔ کرپشن کو زیرو پر لانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے ، غریبوں سے ٹیکس لینے کی بجائے امیر طبقہ سے ٹیکس وصول کرنے ہوں گے تاکہ عوام الناس اور انتظامیہ کے مابین جو فاصلے ہیں وہ کم سے کم کیے جا سکیں ۔