Breaking
Sun. Dec 15th, 2024

موروثی صحافت اور سوشل میڈیا ۔ تحریر محمد شہزاد خان دولتانہ

Image show Text of Social Media Vs Electronic mediaSocial Media Vs Electronic media

ایک خبر کی خوشی

کبھی دور ہوا کرتا تھا کہ اخبار کو بہت اہمیت حاصل تھی کسی کی خبر اخبار پر چھپ کر آجاتی تو پورے شہر کو وہ سناتا پھرتا کہ میری اخبار میں خبر لگ گئی ہے پھر الیکٹرونک میڈیا کا دور آیا جس نے اخبار کی اہمیت کو آہستہ آہستہ ختم کیا
آج سے تقریباً بیس/بائیس سائل قبل جیو پہلا چینل پاکستان میں لانچ ہوا جس کی کافی مشہوری تھی۔ ٹی وی پر جھوٹی سچی خبر میک اپ زدہ چہرے سنا دیا کرتے تو وہ چاہے جھوٹ ہی ہو سچ مانا جاتا تھا
میک اپ زدہ چہرے مائیک جس کے آگے کر دیتے اور جتنے بھی اوٹ پٹانگ سوال کرتے وہ سب لوگ غور سے سنتے تھے ، لیکن سوشل میڈیا نے الیکٹرونک میڈیا اور اخبارات کا نہ صرف جنازہ نکال دیا ہے

الیکٹرونک میڈیا اور اخبارات کی موجودہ صورتحال

بلکہ اب الیکٹرونک میڈیا اور اخبارات کو کوئی پڑھنا گوارہ ہی نہیں کرتا۔ بلکہ سوشل میڈیا پر ہر شخص آزادی سے اپنی اپنی رائے رکھتا ہے ، نئی نسل نئے شعور کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ۔
اب عوام الناس کو میک اپ زدہ چہروں کے جھوٹ اور سیاہیاں سمجھ آنا شروع ہو گئی ہیں ، عوام الناس نے جھوٹ کو پست پشت ڈال کر سچ کو اپنانا شروع کر دیا ہے جس میں سوشل میڈیا کا کردار بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔

جھوٹی صحافت آخر کب تک

صحافیوں کے پر بھی کٹ گئے ہیں کوئی صحافی اگر جھوٹ بولتا ہے تو عوام اس کا جو حشر کرتی ہے وہ دیکھنے لائق ہوتا ہے خود دیکھیں ، حامد میر جو کبھی ن لیگ کا بیانیہ پیش کرتا تھا تو اس کی ریٹنگ کیا ہو گئی
جیو کی ریٹنگ کی ہو گئی ، اب جیسے ہی جھوٹ بولا جاتا ہے عوام گردن سے پکڑ لیتی ہے ۔ اب وہ دور گئے کہ جب جھوٹ کا چورن بیچا جاتا تھا ۔ سچ بولو سچ میں برکت ہے ۔ اور جھوٹوں کے لیے تو لعنت ہی ہے۔
دوسری جانب عوام الناس بھی جھوٹ سن سن کر تنگ آچکی ہے اور اب الیکٹرونک میڈیا کو کوئی دیکھنا گوارہ ہی نہیں کرتا
یہی وجہ ہے کہ الیکٹرونک میڈیا کے اشتہارات بہت کم ہوتے ہیں اور سوشل میڈیا پر اشتہارات کی افراط ہوتی جا رہی ہے

ڈوبتی نیوز انڈسٹری

یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ سوشل میڈیا نے نیو انڈسٹری کو دبو کر رکھ دیا ہے ، نیوز چینل کی جیسے جیسے بھرمار ہوئی تھی ویسے ہی اب تمام نیوز چینل پر اشتہارات کی وجہ سے مالک چینل چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں
ملازمین کی تنخواہیں پوری کرنا سب سے مشکل امر بن چکا ہے ۔
یو ٹیوب کا سہارا لیا گیا لیکن یوٹیوب پر گھٹیا اور ذومعنی جملوں کے استعمال کے بغیر پذیرائی ممکن نہیں کئی نیوز چینل اپنے چینلز کی رینکنگ کے لیے اپنے تھمبنیل میں گھٹیا الفاظ کا استعمال کرتے ہیں
تاکہ سامعین متوجہ ہوں ۔ لیکن سامعین اب ان کو بھی دیکھنا گوارہ نہیں کرتے ۔
Spread the love

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *