عمران خان کے بیانیے کی کامیابی
عمران خان کے بیانیے کے سامنے پوری ریاستی مشینری کے استعمال کے باوجود عمران خان مقبولیت میں حیرت انگیز اضافہ دیکھنے کو آیا ہے ۔
ایک سال تک پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور لیڈران پر زبردست شکنجا کسا گیا لیکن عوام الناس سے عمران خان کی محبت دوگنی ہو گئی
پی ڈی ایم نے الیکشن میں اپنی اصل حالت دیکھ لی ہے ، پاکستان میں لندن پلان بری طرح فلاپ ہو چکا ہے کیونکہ گزشتہ روز میاں نواز شریف نے وزارت عظمیٰ کے لیے میاں شہباز شریف کا نام دیا
جب کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ کے لیے مریم نواز شریف کا نام دیا گیا ہے
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران ملک درست سمت میں چل رہا تھا کہ جب حزب اختلاف میں بیٹھی تقریباً چودہ جماعت نے اتحاد کرلیا
عمران خان کی جماعت سے زر خرید غلام لیے گئے اور پھر ریاست کا ساتھ مل کر عمران خان کی حکومت کا تختہ پلٹا گیا
عمران خان نے جاتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کو صاف کہا کہ ملک کو اندھیروں میں دھکیلا گیا ہے
پی ڈی ایم کے متفقہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی حکومت بیساکھیوں کے سہارے چلائی اور اس دوران وہ اسٹیبلشمنٹ کی کٹھ پتلی بنے نظر آئے
اپنی حکومت کے دوران شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف ظلم و تشدد، بربریت کی وہ داستان رقم کی جو بھلائے نہیں بھولی جا سکتی ۔
عورتوں ، مردوں ، بوڑھوں ، بچوں تک کو نہ بخشا گیا اور جعلی مقدمات کی بھرمار کر دی گئی ، آج سے قبل کسی شخص پر 200سے زائد مقدمات پاکستان کی تاریخ میں درج نہیں ہیں ۔
توہین مذہب کے قوانین کا بے جا استعمال
عمران خان پر درج مقدمات میں توہین مذہب جیسے مقدمات بھی درج کیے گئے جو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے قوانین کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنے کا واضح ثبوت ہیں
توہین مذہب کا رنگ دے کر عمران خان پر گولیوں کی بوچھاڑ بھی کی گئی ، سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن سیاست و ذاتی عناد پر توہین مذہب کا الزام لگانا کہاں کی عقلمندی ہے ۔
موجودہ صورتحال میں عمران خان جیل کے اندر موجود ہیں اور اپنی نام نہاد سزا بھگت رہے ہیں ،
پاکستان میں ایک طرح سے عمران خان نے کلین سویپ کر دیا ہے ۔ جب کہ پی ڈی ایم جماعتیں ان کے سامنے تقریباً ہار چکی ہیں
جب کہ دوسری جانب پی ڈی ایم ورژن ٹو متعارف کروادیا گیا ہے ۔ جس کی زندہ مثال پاکستان پیپلز پارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ ، ن لیگ ، ق لیگ کا دیگر چھوٹی جماعتوں کے ساتھ مل کر اتحاد ہے
وفاق میں ن لیگ ، صدارت پیپلز پارٹی اور پنجاب ن لیگ جبکہ سندھ پیپلز پارٹی کی حکومت بنائے جائے گی ۔
نواز شریف نے وزارت عظمیٰ سے ھٹ وکٹ کیوں ہوئے
نواز شریف کو جن دو نشستوں سے جتوایا گیا ہے ان کی اگر ہائی لیول انکوائری کی گئی تو نواز شریف ہار جائیں گے ، اور ان دو نشتوں پر وہ تقریباً ہارے ہائے ہیں
کیونکہ ان کے نتائج بدلے گئے ہیں اسٹیبلشمنٹ وزارت عظمیٰ کے دوران مسلسل نواز شریفک و بلیک میل کرتی رہے گی
اور جب بھی نواز شریف ان کے آڑے آئے اسٹیبلشمنٹ نے انہیں انہی دو سیٹوں سے ثابت کردینا ہے کہ وہ دھاندلی کے ذریعے ایم این اے بنے جس سے انہیں فوراً نا اہل قراردیا جا سکتا ہے
نواز شریف مسلسل پانچویں مرتبہ اپنی ہتک برداشت نہیں کر سکتے ۔ اس لیے وہ چپ کر کے پیچھے ہٹ گئے ہین جو کہ ثابت کرتا ہے کہ ان کا لندن پلان فیل ہو چکا ہے ۔
دوسری جانب پی ڈی ایم سیکنڈ ورژن کامیاب ہوتا کہیں نظر نہیں آرہا ۔ کیونکہ چودہ جماعتی اتحاد پر مبنی بڑے بڑے برج سیاست میں گر چکے ہیں
مولانا فضل الرحمان کی سیاست تقریباً ختم ہو چکی ہے جنہوں نے عمران خان کے خلاف ہرزہ سرائی کی ان کی سیاست کا جنازہ پورا ملک نہیں پوری دنیا دیکھ چکی ہے
پی ڈی ایم جیسے پہلے ناکام و نامراد تھی اب پھر ناکام و نامراد ہوتی نظر آرہی ہے