خالق اور مخلوق کے مابین سب سے بڑا فرق یہی ہے کہ خالق پیدا کرنے والا اور مخلوق تو بذات خود تخلیق ہے ۔ وہی تو ہے جو چرند ، پرند، زمین و آسماں ، بیاباں و صحرا، گل و بہار کا خالق ہے جس نے حضرت انسان کو اشرف المخلوق پیدا فرمایا۔
پھر انسانوں کومختلف رنگ و روپ میں پیدا کیا، اشرف المخلوق کو طرح طرح کے علوم سے نوازا اور نعمتیں نازل فرمائیں ، اور انسانوں کے سدھار سنوار کے لیے ، مردوزن کے حدود قیود کے لیے معاشرتی بگاڑ کے روک تھام کے لیے اور حضرت انسان کو اعلیٰ اخلاق سے مزین کرنے کے لیے پیغمبروں اور نبیوں کو بھیجا گیا تاکہ انسان گمراہ ہو کر ایرے غیرے کو معبود نہ ماننا شروع کر دے۔
ایک طرف تو شیطان کو کھلی چھوٹ دی کہ وہ اپنی بزرگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانوں کو گمراہ کر دے اور دوسری جانب زمین پر اپنے خلفاء کو بھیج کر شیطان کی چالوں سے آگاہ کیا ۔چار الہامی کتب نازل فرمائیں تاکہ انسان اپنے رب کی طرف راغب ہو اور شیطان سے بیزار ہو۔
اشرف المخلوق میں سے ہی بعض ایسے نکلے جو شیطان کے منصوبوں میں آکر گمراہ ہو گئے اور خدائی کے دعویدار بن گئے اور اشرف المخلوق میں سے ہی بعض ایسے تھے جو رب ذوالجلال کے سامنے سجدہ ریز ہوئے ۔ اور اقرار کیا کہ اللہ کے سوا کوئی مشکل کشا، حاجت روا، بگڑی بنانے والا ، تقدیریں بدلنے والا، عزت ذلت دینے والا نہیں ہے ۔
لیکن شیطان کے چیلے وہی تو ہیں جو سمجھتے ہیں کہ عزت اور ذلت دینے والے وہ ہیں وہ اپنے آپ کو رازق سمجھتے ہیں مواحد تو وہ ہے جو ان کے خلاف اٹھ کھڑا ہوتا ہے نہ کہ سرنگوں ہو کر شرک کی اتھاہ گہرائیوں میں چلا جائے ۔