Breaking
Sun. Dec 15th, 2024

اردن میں خفیہ بیس پرڈرون حملے کا بدلہ لینے کے لیے امریکہ اور برطانیہ کے عراق، شام اور یمن پرحملے ۔ مشرق وسطیٰ کے حالات سنگین رخ اختیار کرنے لگے ۔

US Central Command showing a US fighter jetUS Central Command showing a US fighter jet

امریکہ اور اس کے اتحادی برطانیہ نے حوثی باغیوں کے درجنوں ٹھکانوں پر بمباری کی ہے ۔ جب کہ گزشتہ روز امریکا نے عراق اور شام میں ایران سے منسلک پراکسی تنظیموں کے 85اہداف کا بھی نشانہ بنایا ہے ۔ یاد رہے کہ یہ رد عمل اردن میں امریکہ کی خفیہ بیس جس میں 300امریکی فوجی رہتے ہیں پر انتہائی خطرناک ڈرون حملے کے بعد سامنے آیا ہے ۔ برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس کا کہنا ہے کہ حملوں میں کشیدگی میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا اور بحیرہ احمر میں شپنگ کمپنیوں کے بحری جہازوں پر حوثیوں کے شدید حملے نا قابل قبول ہیں اور غیر آئینی ہیں ۔

یاد رہے کہ شپنگ کمپنیوں کی جانب سے بحیرہ احمر کے استعمال میں کمی ہوئی ہے اور بحیرہ احمر سے تجارت نہ ہونے کے برابر ہو گئی ہے کیونکہ آئے روز اسرائیل اور اس کے اتحادیوں سے منسلک تجارتی بحری جہازوں پر حملوں سے پوری دنیا کی تجارت متاثر ہو رہی تھی ۔

حوثی باغیوں نے فلسطینیوں کے ساتھ اتحاد و یگانگت کے لیے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ جبکہ کئی بحری جہازوں کو تعلق ڈائریکٹ اسرائیل سے نہیں ہے ۔

یاد رہے کہ جمعے کی رات کو امریکی حملوں میں عراق اور شام میں ایران سے منسلک کئی پراکسی تنظیموں کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا ، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مشرقی وسطیٰ میں عدم استحکام کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے ۔

امریکی حملے انتہائی وسیع پیمانے پر کیے گئے ہیں یہ حملے 85اہداف پر کیے گئے ، جو کہ ایران نواز ملیشیا اور ایرانی حمایتیوں خصوصاً قدس فورسز، پاسداران انقلاب آئی آر سی جی کے سٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے کیے گئے ۔ اس سے قبل امریکہ نے قدس فورس اور اتحادیوں کو ان علاقوں سے نکلنے کا وقت بھی دیا تھا ۔ جبکہ امریکہ کا کہنا یہ بھی ہے کہ وہ ایران سے براہ راست تصادم نہیں چاہتا۔ جمعے کی کاروائی کا مقصد اردن میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینا تھا تاکہ آئندہ امریکیوں کو نشانہ نہ بنایا جا سکے ۔ جب کہ اب دونوں متحارب گروپ اپنے اگلے اقدامات پر غور کر رہے ہیں بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکی رد عمل ابھی شروع ہوا ہے

Spread the love

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *